Why is Pakistan shying away from playing the World Cup match against India in Ahmedabad?

پاکستان کیوں احمد آباد میں بھارت کے خلاف ورلڈ کپ میچ کھیلنے سے کترا رہا ہے

جیسا کہ ہم سب کو معلوم ہے ہر گزرتے دن کے ساتھ ورلڈ کپ 2023  قریب سے تر آتا جا رہا ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی ہائپ میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یوں تو ورلڈ کپ کی قوموں کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے۔  ساتھ ہی روایتی حریفوں کے درمیان کشمکش میں زور پکڑتی جاتی ہے۔ہمارا یہاں روایتی حریفوں سے مطلب ہے پاکستان اور بھارت۔ویسے تو ہم جانتے ہیں پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ کرکٹ کافی عرصے سے معطل ہے۔  دونوں ممالک آئی سی سی ایونٹ میں ہیں آمنے سامنے آرہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ نہ ہونے کی وجہ سیاسی ہے۔دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان سیاسی کشیدگی کافی عرصے سے چلی آرہی ہے جس کا اثر کھیل پر بھی پڑا ہے. 



لیکن کوئی بھی آئی سی سی ایونٹ جس میں پاک بھارت میچ نہ ہو وہ تقریبا فلاپ ہی سمجھا جاتا ہے۔ اسی لیے آئی سی سی کا کوئی بھی ایسا ایونٹ نہیں ہوتا جس میں پاک بھارت ٹاکرا نہ ہو۔ اسی طرح ورلڈ کپ 2023 میں بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک مقابلہ رکھا گیا ہے جو کہ ممکنہ طور پر 15 اکتوبر کو احمد آباد کے نریندرا مودی سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔

لیکن اس مقابلے سے قبل ہی پاکستان میں اپنی تشویش کا اظہار کر دیا ہے۔ پاکستان احمد آباد کے نریندرامودی سٹیڈیم پر میچ کھیلنا نہیں چاہتا۔ کی سابق کرکٹرز نے اور بورڈ آفیشلز نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ پاکستان کو نریندرا مودی سٹیڈیم میں میچ نہیں کھیلنا چاہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہی بتائی جاتی کہ جن بھارتی ریاست میں مودی سرکار ہے وہاں جاکر میچز نہیں کھیلنے چاہیے۔ پاکستان موقف کے مطابق ریاست گجرات جس میں احمد آباد کا سٹیڈیم واقع ہے سیالو درد کی انتہا پسندوں پر مشتمل ریاست ہے۔ نریندر مودی جو کہ انڈین وزیراعظم ہیں ان کا تعلق بھی اسی ریاست سے ہے اور وہ وزیر اعظم بننے سے پہلے ریاست گجرات کے وزیراعلیٰ بھی رہ چکے ہیں۔ اور ان کی وزارت کے دوران اقلیتوں پر سنگین مظالم ڈھائے گئے۔ 

وہ ریاست گجرات کو آر ایس ایس کی پناہ گاہ قرار دیا جاتا ہے جو کہ انتہا پسندوں پر مشتمل ہے جماعت ہے۔ 

اگر ماضی میں نظر دوڑائیں اور کرکٹ کے نکتہ نظر سے بات کریں تو پاکستان اور انڈیا کے درمیان 2005 میں ہونے والا میچ جو کہ سردار پٹیل موتیرا سٹیڈیم جس کو نیا نام نریندرا مودی کرکٹ سٹیڈیم ہے۔ اس میچ کے دوران شدید بدنظمی دیکھنے کو ملی۔ جب انضمام الحق کی کپتانی میں پاکستان نے انڈیا کو شکست سے دوچار کیا تو ریاست کے لوگوں لوگوں سے یہ برداشت نہ ہو سکا۔ ایک لاکھ کے قریب آئے شائقین نے شدید عدم برداشت کا مظاہرہ کیا۔ ان تمام باتوں کو نظر میں رکھتے ہوئے یہ فیصلہ شاید کیا گیا ہے کہ احمدآباد اسٹیڈیم میں پاکستان اور انڈیا کا مقابلہ نہیں ہوگا۔ لیکن پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی نے اپنی پریس کانفرنس میں واضح کر دیا کے پاکستان انڈیا میں ورلڈ کپ 2023 کھلنے کے لئے گورنمنٹ کی اجازت کے بغیر نہیں جا سکتا۔ اگر گورنمنٹ اجازت دیتی ہے تو پھر کس گراؤنڈ پر میچ نہیں کھیلنا اس بارے میں وہ کیا جائے گا۔

انڈیا چاہتا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کا مقابلہ نریندرا مودی سٹیڈیم احمد آباد میں ہی ہو۔ 

کیوں کہ اس اسٹیڈیم میں سب سے زیادہ تماشائی بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ یہ گنجائش کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا اسٹیڈیم ہے۔ ادھر ایک لاکھ بتیس ہزار لوگ بیک وقت میچ دیکھ سکتے ہیں۔ اگر یہاں پر پاک بھارت ٹاکرا ہوتا ہے تو اسٹیڈیم مکمل طور پر سولڈ آؤٹ ہوگا اور انڈیا ٹکٹ کی مد میں اچھا خاصا ریوینیو حاصل کرے گا۔ 

لیکن ابھی بھی حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا کہ پاکستان اور انڈیا کا مقابلہ نریندرا مودی سٹیڈیم احمدآباد میں ہی ہو گا۔ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ پاکستان انڈیا میں ورلڈ کپ کھیلنے جائے گا بھی یا نہیں اور اگر کھیلنے جائے گا تو اس اسٹیڈیم پر میچ کھیلے گا یا نہیں؟

Post a Comment

Previous Post Next Post