Comparison of Najam Sethi and Zaka Ashraf as PCB Chairman.

بطور چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی اور زکا اشرف کا موازنہ۔

 پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی اچھے  طریقے سے پی سی بی کے معاملات سرانجام دے رہے تھے۔ پی ایس ایل شروع کرانے سے لے کر  اشیا کپ کو ہائبرڈ ماڈل کے تحت قبول کرانے تک کا کریڈٹ نجم سیٹھی کو ہی جاتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ کہ نئے ٹیلنٹ کو نکال کر نیشنل ٹیم میں جگہ دینا اور ساتھ ساتھ ہمیں جو آج کافی اسٹرانگ قومی ٹیم نظر آتی ہے اس کا کریڈٹ بھی نجم سیٹھی کو جاتا ہے۔ اس بات کے قطعی نظر کے نجم سیٹھی ایک جرنلسٹ ہیں انہیں لیکن پھر بھی وہ کرکٹ بورڈ کے معاملات کو کافی دلچسپی، دیہان اوور ان کا کرکٹ سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ر خوش اسلوبی کے ساتھ چلا رہے ہیں۔ 
یہ یہ سب ابھی چل ہی رہا تھا کہ کہ کرکٹ بورڈ کے معاملے میں بھی سیاست نے ہاتھ ڈال دیا۔ جیسا کہ پاکستان کے ہر شعبے میں ہوتا ہے اسی طرح پی سی بی کے ساتھ بھی کیا گیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف کو کہا کہ پی سی بی کا چیئرمین پیپلزپارٹی کا ہونا چاہیے۔ 
نجم سیٹھی صاحب کو پی سی بی کا عہدہ چھوڑنے کی ترغیب دی گئی لیکن پہلے تو پی سی بی کا عہدہ چھوڑنے کے لیے تیار نہ تھے۔ بعد ازاں جب دباؤ زیادہ بڑھا بڑا تو نجم سیٹھی نے پریس کانفرنس میں نرم گوشہ اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ ماضی میں زکا اشرف صاحب اور میں آتے جاتے رہے۔ لیکن لیکن اب اب جو بھی معاملہ ہو جو بھی پی سی بی کا چیئرمین بنے  پی سی بی کے معاملات اچھے طریقے سے چلنے چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی آج نجم سیٹھی کا ٹویٹ سامنے آیا جس میں انہوں نے بتایا کہ میں آصف علی زرداری اور شہباز شریف کے درمیان وجہ تنازعہ نہیں بننا چاہتا ہوں۔ ایسا عدم استحکام اور غیر یقین پی سی بی کے لیے اچھی نہیں ہے۔ میں پی سی بی چیئرمین شپ کا امیدوار نہیں ہو سکتا۔
اس طرح نجم سیٹھی کا چیئرمین شپ کا باب ختم ہوتا ہے۔ ذکا اشرف پی سی بی کے نئے چیئرمین بن جائیں گے۔ 

یوں تو ذکااشرف کا بھی تک کرکٹ سے دور دور تک تعلق نہیں ہے اور نہ ہی نجم سیٹھی کا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ زکا اشرف شوگر ملز ایکسپرٹ ہیں۔ لیکن ان کو پی سی بی کے۔سب سے اعلی عہدے پر فائز کیا جارہا ہے۔
ماضی میں بھی جب ذکاءاشرف پی سی بی کے چیئرمین تھے بی سی بی کے معاملات کو اتنے بہتر انداز میں نہیں چلا سکتے تھے۔ اور اس دور میں نیشنل ٹیم بھی اتنی مضبوط نظر نہیں آتی تھی جتنا کے آج۔ لیکن ہمارے یہاں میرٹ تجربہ اور شاوبے سے تعلق کوئی اہمیت نہیں رکھتا صرف اور صرف  سیاسی تعلق ہونا ضروری ہے۔
ذکا اشرف کا بطور چیئرمین پی سی بی دور ملا جلا تھا۔ اس نے کچھ قابل ذکر کامیابیاں حاصل کیں، جیسے کہ بھارت کے ساتھ دو طرفہ کرکٹ تعلقات کی بحالی اور PSL کا آغاز۔ تاہم، انہیں مالی بدانتظامی اور پی ایس ایل کو سنبھالنے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ بالآخر، یہ ہر فرد پر منحصر ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اشرف ایک کامیاب چیئرمین تھے یا نہیں۔



.بطور چیئرمین پی سی بی اشرف کی کامیابی کے حق میں چند دلائل یہ ہیں:


وہ ہندوستان کے ساتھ دوطرفہ کرکٹ تعلقات کی بحالی کو محفوظ بنانے میں کامیاب رہے، جو ایک اہم پیش رفت تھی۔انہوں نے پی ایس ایل کے آغاز کی نگرانی کی، جو کہ پاکستان میں ایک پیشہ ور ٹوئنٹی 20 کرکٹ لیگ ہے۔ پی ایس ایل ایک بہت بڑی کامیابی ہے، اور اس نے پاکستان میں کرکٹ میں دلچسپی کو بحال کرنے میں مدد کی ہے۔
وہ پی سی بی کی مالی حالت بہتر کرنے میں کامیاب رہے۔

بطور چیئرمین پی سی بی اشرف کی کامیابی کے خلاف چند دلائل یہ ہیں:

ان پر مالی بدانتظامی کا الزام تھا۔

پی ایس ایل کو سنبھالنے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

  وہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ واپس لانے میں ناکام رہے۔

  

آخر کار، یہ فیصلہ کرنا ہر فرد پر منحصر ہے کہ وہ مانتے ہیں کہ ذکا اشرف ایک کامیاب چیئرمین تھے یا نہیں۔ دونوں طرف سے درست دلائل دینے ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post