ایشیا کپ کرانا مشکل ہی نہیں ناممکن تھا۔ نجم سیٹھی کی پریس کانفرنس۔
جون 2023 کی دوپہر پی سی بی چیئرمین نجم نے پریس کانفرنس میں کافی موضوعات پر بات کی۔
پی سی بی چیئرمین نے بتایا کہ ہائبرڈ ماڈل کو تسلیم کروانا انتہائی مشکل تھا۔ کسی ملک نے بھی پاکستان میں آکر کھیلنے کی حامی نہیں بھری تھی۔ اس حالت میں ہائبرڈ ماڈل کو پیش کرنا اور اسے تسلیم کروانا ایک انتہائی مشکل عمل تھا۔ لیکن پاکستان نے اس ماڈل کو تسلیم کرانے میں کامیاب رہا۔سیٹھی نے کہا کہ پاکستان کو ایسی صورتحال میں ایک میچ ملنا بھی مشکل تھا۔لیکن اب پاکستان میں چار میچ ہوں گے جس سے بڑا ریونیو پاکستان حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ باقی میچز کا سری لنکا میں منتقل ہونا پاکستان کے لیے ایک نقصان دہ عمل ہے لیکن ابھی ہمیں اسی پر اکتفا کرنا پڑے گا۔
نجم سیٹھی نے بتایا کہ انڈیا کا کرکٹ پر بہت اثرورسوخ ہے اور انڈیا کرکٹ کے معاملے میں سیاست کا سہارا لے کر کافی
رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے۔
سکیورٹی کے حوالے سوال
سکیورٹی کے حوالے سے سوال کے جواب میں سیٹھی نے بتایا کہ پاکستان نے کرکٹ کے حوالے سے بہت ہی ناخوشگوار حالات کا سامنا کیا ہے۔ پاکستان نے تقریبا دس سال ہوم گراؤنڈ کرکٹ کے بغیر گزارے۔ لیکن آہستہ آہستہ ہم نے پاکستان کی کرکٹ کو بحال کیا پہلے صرف پی ایس ایل کا ایک میچ پاکستان لے کر آئے اس سے اگلے سالوں میں چار میچز پی ایس ایل کے پاکستان میں کھیلے گئے اور اب پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں ہو رہے ہیں۔ اسی طرح سب سے پہلے زمبابوے کی ٹیم کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی گئی اور اس کے بعد دنیا کے کے ہر ملک نے آکر پاکستان میں کرکٹ کھیلی سوائے بھارت کے۔ اور پاکستان میں سکیورٹی صورتحال حال کافی بہتر ہے۔ نجم سیٹھی نے بتایا کہ اے سی سی اجلاس میں سکیورٹی کے حوالے سے سے کافی مشکل سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔
سیٹھی نے کہا، " میں نے سکیورٹی کے حوالے سے دو سوالات آفیشل سے پوچھے۔ کیا کبھی پاکستان کی خراب سیاسی صورتحال کے باوجود کسی میچ میں کوئی خرابی پیدا ہوئی؟ کیا آپ ہمارے سکیورٹی سسٹم کو مجھ سے بھی زیادہ بہتر جانتے ہیں؟ آپ ہمارے ملک میں اپنی ٹیم میں بھیجیں۔ جس طرح سے ہماری عوام نے دوسری ٹیموں کو خوش آمدید کہا۔ جس طرح سے دوسری ٹیموں نے ہمارے یہاں کھانے انجوائے کئے آپ بھی یقیناً ہماری مہمان نوازی کے معترف ہو جائیں گے۔"
آئی سی سی ورلڈ کپ 2023 بھارت میں پاکستان کی نیشنل ٹیم کے جانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں سیٹھی نے بتایا کہ یہ مکمل طور پر گورنمنٹ کی اجازت سے مشروط ہے اگر گورنمنٹ اجازت دیتی ہے تو ہم بھارت میں کرکٹ کھیلنے کے لئے جائیں گے اور اگر نہیں دیتی تو ہم بالکل کرکٹ کھیلنے نہیں جائے گے۔ جن وینیوز پر پاکستان کے میچز ہونے ہیں ان وینیوز پر اعتراض کے حوالے سے نجم سیٹھی نے بتایا کہ 2016 میں بھی پاکستانی ٹیم بھارت میں کھیلنے کے لیے گئی لیکن اس سے پہلے اس وقت کے وزیر داخلہ نے تین محکموں کے آفیشلز پر مشتمل ایک ٹیم بنائی جس نے ان گراؤنڈ پر جا کے سکیورٹی چیکنگ کی۔ اور دھرم شالہ کے گراؤنڈ کو مسترد کردیا یہ میچ کلکتہ کے گراؤنڈ پر کھیلا گیا۔ اسی طرح اگر گورنمنٹ بھارت میں کھیلنے کی اجازت دیتی ہے تو پہلے سکیورٹی چیکنگ کی جائے گی پھر جس وینیو پر اگر اعتراض ہو گا اس کو ریجیکٹ کر دیا جائے گا۔
اگر گورنمنٹ کھیلنے کی اجازت ہی نہیں دیتی ہے تو یہ سب مسائل پیدا ہی نہیں ہوں گے کیونکہ ہم گورنمنٹ کی اجازت کے بغیر خود فیصلہ کر کے انڈیا میں کھیلنے نہیں جاسکتے۔
آخر میں نجم سیٹھی نے کرکٹ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا